Wednesday 19 September 2012

Aseem Trivedi v/s Azad Maidan's violent lads (Urdu)



گزشتہ ماہ آزاد میدان کے قریب جب دو نوجوانوں نے مجاہدین آزادی کی یادگار کو پامال کیا، اس وقت مظاہرین کا احتجاج ہوا اور ان نوجوانوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا. نوجوانوں کا عمل نہایت ہی سنگین تھا لہٰذا مطالبہ جائز بھی تھا.  
لیکن اب جب انا ہزارے کے ایک حامی اسیم تریویدی کو گرفتار کیا گیا قومی نشان کی بےحرمتی کے تحت، جن لوگوں نے نوجوانوں کے خلاف احتجاج کیا تھا وہی لوگ اسیم کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نظر آ رہے ، یہ دو نظریات کیوں؟ 
اسیم تریویدی نے قومی نشان کے شیروں کو خونی بھیڑیوں سے بدلہ، اشوک چکر کی جگہ کھوپڑی اور ہڈیاں یعنی خطرے کی نشانی بنادی، اور قومی عبارت 'ستیہ میو جیتے' (محض حق فتحیاب رہتا ہے) کو بدل کر بھرشتہ میو جیتے' (محض بدعنوانی فتحیاب رہتی ہے) لکھا دیا. یہ اظہار کی آزادی نہیں بلکہ توہین ملک ہے.
اگر آزاد میدان کے گرفتارشدہ نوجوانوں کے اعمال کا موازنہ اسیم کے کارٹون سے کیا جائے تو یہ واضح ہے کہ اسیم کا کارٹون ملک کے متعلق مزید توہین آمیز ہے، اس بناء پر کہ یہ قومی نشان کی توہین ہے.
اسیم گرفتارشدہ نوجوانوں کے مقابل مزید سخت سزا کا حقدار ہے. اگر ایک معاملے مے توہین ملک کو سنگین قرار دیا جاتا ہے تو دیگر معاملات کو بھی سنگین مانا جائے.

No comments:

Post a Comment